غزل
اِس سے پہلے کہ ہم بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جُدا ہو جائیں
تو بھی ہیرے سے بَن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شُمار ہوا
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عُذر کریں
پِھر کہیں اور مُبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بَن پائے
منزلوں تک کا راستہ ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے
راکھ ہو جائیں ہا ہو ا ہو جائیں
عِشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا
خاک ہو جاٰئیں ،کیمیا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فراز
اِس سے پہلے کہ ہم بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جُدا ہو جائیں
تو بھی ہیرے سے بَن گیا پتھر
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شُمار ہوا
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عُذر کریں
پِھر کہیں اور مُبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بَن پائے
منزلوں تک کا راستہ ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے
راکھ ہو جائیں ہا ہو ا ہو جائیں
عِشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا
خاک ہو جاٰئیں ،کیمیا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فراز
کیا کریں لوگ جَب خُدا ہو جائیں
احمد فراز
Comment